|
* گھر کہیں دفتر کہیں سر اڑ گئے *
غزل
گھر کہیں دفتر کہیں سر اڑ گئے
امن کے راحت کے منظر اڑ گئے
بستیوں سے چپل کوئوں کے طفیل
امن کے سارے کبوتر اڑ گئے
وحشتوں کا سلسلہ جاری ہوا
دلنشیں پُرکیف منظر اڑ گئے
شرپسندوں کا تو کچھ بگڑا نہیں
بے گناہوں کے مگر سر اڑ گئے
یوں چلی ظلم و ستم کی آندھیاں
بستیوں کے سارے چھپر اڑ گئے
رہنما اب کیوں نظر آتے نہیں
شہر سے کیا سارے رہبر اڑ گئے
اتنی تیزی ہے ہوا کے زور میں
طاہرؔ احساس کے پر اڑگئے
زور تھا اتنا جنونِ جبر کا
کاہ کی مانند پتھّر اڑ گئے
رہ گئے کانٹے اے طاہر باغ باغ
اب کے موسم میں گلِ تر اڑ گئے
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|