|
* شادمانی میں یا ملال میں رکھ *
غزل
شادمانی میں یا ملال میں رکھ
آبرو سے کسی بھی حال میں رکھ
یہ پرندے سیانے لگتے ہیں
اے شکاری تو ان کو جال میں رکھ
جس سے مر کے بھی تو حیات رہے
کام ایسا کوئی مثال میں رکھ
تیغ پڑجائے ماند دشمن کی
اتنی طاقت تُو اپنی ڈھال میں رکھ
یہ اُجالے نہیں اندھیرے ہیں
بات ہر وقت یہ خیال میں رکھ
اے سوالی سوال کر لیکن
ظرفِ اعلیٰ ہر اک سوال میں رکھ
باغبانی کا شوق رکھ لیکن
پھل درختوں کی ڈال ڈال میں رکھ
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|