|
* دلِ مجبور سسکتا جائے *
غزل
دلِ مجبور سسکتا جائے
اشک ہر اشک چھلکتا جائے
آگ لگ جائے گی محبت میں
شعلہ نفرت کا لپکتا جائے
بجھتی آنکھوں سے چھلکتے آنسو
خوف سے دل بھی دھڑکتا جائے
میری غزلوں میں نہ جانے کیسے
رنگ تیرا ہی جھلکتا جائے
فلکِ دل پہ آرزوئوں کا
ایک تارا ہی چمکتا جائے
دیکھو مزدور کا بھوکا بچہ
ماں کی چھاتی سے بلکتا جائے
دن میں ہنستا ہے آج کا انساں
رات بستر پہ سسکتا جائے
بات کیا ہے کہ ترے چہرے سے
درد ہی درد جھلکتا جائے
دن بدن رنگ میری الفت کا
تیرے چہرے سے چمکتا جائے
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|