|
* چھوٹے چھوٹے اسٹیشن پر رکتے رکتے چ& *
غزل
چھوٹے چھوٹے اسٹیشن پر رکتے رکتے چلتی ہے بیٹھے ہیں جس ریل میں ہم یہ دھیرے دھیرے چلتی ہے
جنسی اسکینڈل شہروں میں پھیل گیا ہے کچھ ایسا
شہر کی گلیوں سے ہر عورت ڈرتے ڈرتے چلتی ہے
قسمت کا یہ راز عجب ہے چھین لی بچپن میں ٹانگیں
گائوں میں میرے اک لڑکی ہے بیٹھے بیٹھے چلتی ہے
اونچائی پر کوشش کرکے پا جاتی ہے منزل تو
چیونٹی منہ میں دانہ لے کر گرتے گرتے چلتی ہے
گلی گلی میں چھیڑ چھیڑ کر جب بھی ستایا بچوں نے
پگلی بوڑھی عورت گالی بکتے بکتے چلتی ہے
لاوارث لاشوں میں شک ہے اس کا بیٹا بھی نکلے
ساتھ پولس کے وہ عورت جو روتے روتے چلتی ہے
روز کی طرح لوگ اسے ہی دیکھ رہے ہیں بھیڑ بنیں
چھمّک چھمّک گائوںکی گوری ہنستے ہنستے چلتی ہے
اعلیٰ شہروں میں اے طاہر عام ہوئی یہ فیشن بھی
بنگلوں کی ہر لڑکی سگریٹ پیتے پیتے چلتی ہے
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|