|
* ہے تقاضا ریگزارِ زیست میں احساس ک *
غزل
ہے تقاضا ریگزارِ زیست میں احساس کا
پیاس کا رونا نہ روئو حل نکالو پیاس کا
موت سے کچھ کم نہیں ہے دل میں آ نا یاس کا
بھول سے بھی چھوڑ مت دینا تو دامن آس کا
رات بھر کی نیند لے اڑتی ہے دن بھر کی تھکن
شیش محلوں سے تو اچھا جھونپڑا ہے گھاس کا
چلتا رہتا ہے برا بر زندگی کے ساتھ ساتھ
ان گنت مایو سیوں میں آسرا اک آس کا
زندگی میں زندگی کا حق ادا کرتے چلو
کب نہ جانے ٹوٹ جائے آسرا اک آس کا
زندگی کے لطف سے ہے دور ہر اک زندگی
زندگی سے مل گیا ہے سلسلہ سنیاس کا
نا امیدی موت ہے اور زندگانی ہے امید
زہر نہ پھیلا ئو اپنے دل میں طاہر یاس کا
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|