عالیہ تقوی کی غزل ،
جوں ہوا پیار کا دیا روشن
خانۂ دل بخود ہوا روشن۔۔۔
آگئےخودکشی کو پروانے
شع کیسے کرے فضا روشن
قلب مومن نہ تھاجوطورکے پاس
جل گیا ہونہیں سکا روشن
جو دیا آندھیوں سے جیت گیا
سارے عالم کو کرگیا روشن
عکس جیسے ہی آپ کا آیا
سر بسر آئینہ ہوا روشن
ہواندھیرا جہاں جہالت کا
کیجئےعلم سے وہ جا روشن
عالیہ کی یہی دعا ہے رہے
سامنےحق کا راستہ روشن
عالیہ تقوی،الہ آ باد
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸