الہ آباد سے عالیہ تقوی کی طرحی غزل
ہوا وہ طور پر جلوہ نما بھی
مگرنظارہ کوئی کرسکا بھی؟
وہ ہےرحمان توقہاربھی ہے
جزادے گا تووہ دےگا سزا بھی
پتہ ہم اس کا دم ہم کیا بتائیں
ہمیں تو خود نہیں اپنا پتہ بھی
پرانی راہ پرکب تک چلوگے
بناّنا چاہیے خود راستہ بھی
کریں بھی آپ ہی ترک تعلق
رکھیں ہم سے وہ امید وفابھی
بھڑک اٹھے ہمارے بولتےہی
کہا کیا ہم نےکچھ تم نےسنا بھی
تجھےزاہد پتہ کیا لطف مے کا
کبھی تونےچکھا بھی یا پیا بھی؟
کہیں کیاحال سب خود میں مگن ہیں
ہمارا ہے کوئی درد آشنا بھی ؟
کیا ہے عالیہ گر جرم الفت۔۔۔۔۔۔۔
سمجھ لے جھیلنی ہےہر سزا بھی
عالیہ تقوی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸