* شہر و قریہ میں سوچتا ہے کون! *
علامہ شارق جمال
بے حسی
منظر:
شہر و قریہ میں سوچتا ہے کون!
زلزلوں میں عتاب اُس کا ہے
آج دنیا کی ساری دھرتی پر
ہر طرح کا عذاب اس کا ہے
اس کے غصے کی کوئی حد ہے کہاں؟
قہر یہ بے حساب اُس کا ہے
سر پہ منڈلا رہا ہے جواب بھی
یہ عتابی سحاب اُس کا ہے
کہمن:
آج غفلت میں ہے ہر اِک انساں
نہیں کمزوریوں پہ اس کی نظر
کیوں یہ حالات ہیں؟ نہیں سوچے
بے حسی میں یہ کر رہا ہے بسر
٭٭٭ |