* زید ؔ نے کر دیا عمر کو قتل *
علامہ شارق جمال
آسیبی قتل
منظر:
زید ؔ نے کر دیا عمر کو قتل
واقعہ اس کے شہر کا یہ تھا
ڈبڈباتی نہ کیسے چشم بگرؔ
حادثہ اس کے شہر کا یہ تھا
بے سبب ہی ہوا تھا جس میں یہ خون
سانحہ اس شہر کا یہ تھا
زیدؔ کا فعل تھا یہ آسیبی
واہمہ اس کے شہر کا یہ تھا
کہمن:
مانتا کب ہے وقت کا قانون
کسی آسیب کی کہانی بھی
یہ بیاں لاکھ ہو عدالت میں
معتبر شخص کی زبانی بھی
٭٭٭
|