* اس نے سن رکھا تھا بزرگوں سے *
کہمن
علامہ شارق جمال
ایک سوال
منظر:
اس نے سن رکھا تھا بزرگوں سے
برق کے جب چراغ چلتے ہیں
پھول اور پتیوں کا ذکر ہی کیا
شاخیں جلتی ہیں، باغ جلتے ہیں
گلستانوں میں دھول اُڑتی ہے
باغباں کے دماغ جلتے ہیں
تلخ مئے کے سبب یہ دیکھا ہے
جلتے ہیں جام ، ایاغ جلتے ہیں
کہمن:
شہر میں کیا کسی بھی انسان نے
ایسا ہوتا ہے کیوں؟ کبھی سوچا؟
ہم نہ لیں خیر ! نام مستقبل
حال روتا ہے کیوں؟ کبھی سوچا؟
٭٭٭
|