* روشنی کس طرح کہیں پاتا *
علامہ شارق جمال
ایک المیہ
منظر:
روشنی کس طرح کہیں پاتا
اس کی تقدیر میں اندھیرا تھا
پاتا کیسے اجالا منزل کا؟
راہِ رہگیر میں اندھیرا تھا
کوئی حکمت نہ ہو سکی روشن
اس کی تدبیر میں اندھیرا تھا
خواب میں بھی تھاظلمتوں کا نزول
اور تعبیر میں اندھیرا تھا
کہمن:
ایک انسانِ بے عمل کا یہ
ایک ثمرہ تھا، اک نتیجہ تھا
جو بھی بویا تھا بیج دھرتی میں
پھل اسی کا ہی اس نے پایا تھا
٭٭٭ |