* جلتی ہے شمع جیسے تل تل پگھل پگھل کے *
غزل
جلتی ہے شمع جیسے تل تل پگھل پگھل کے
کاٹی ہے رات ہم نے کروٹ بدل بدل کے
پگ پگ پہ اس سفر میں برسیں گے تجھ پہ پتھر
یہ پیار کی ڈگر ہے چلنا سنبھل سنبھل کے
کس پر کروں بھروسہ سمجھوں کسے میں اپنا
ملتے ہیں دوست بھی اب چہرے بدل بدل کے
کچھ دور ساتھ چل کے ہم اِس طرح سے بچھڑے
رہ جائیں جوں ادھورے مصرعے کسی غزل کے
آیا کھلونے والا مجبور باپ رویا
انگلی چھڑا رہے تھے بچے مچل مچل کے
اِس راستے پہ چل کے پائوگے تم سپنؔ کو
دیکھو ذرا کبھی تم راہِ وفا پہ چل کے
(ڈاکٹر) انو سپنؔ
G-3383, Gulmohar
Colony, Bhopal
(M.P)
Mob: 9425008601
anusapan@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|