* کسی کا بس نہیں چلتا گلابی شام کے آگ *
غزل
کسی کا بس نہیں چلتا گلابی شام کے آگے
کہ توبہ ٹوٹ جاتی ہے چھلکتے جام کے آگے
نہ ملتی دولتِ دنیا سکونِ دل تو مل جاتا
نہ دل جھکتا اگر اس کا کئی اصنام کے آگے
تھکن میری مجھے بستر کی جانب جب بلاتی ہے
نکل آتا ہے کوئی کام پھر آرام کے آگے
کہاں لے کر بزرگوں کی نصیحت آگئے تم بھی
فسادی نعرے چلتے ہیں یہاں پیغام کے آگے
یہ کل کی بات ہے ظلِ الٰہی بھول جاتے ہیں
کہ جھکنا پڑ گیا تھا آپ کو وتنام کے آگے
اہمیت اسی کی ہے ہمارے دور میں سن لو
سند کوئی جو مل جائے لگا لو نام کے آگے
اکھڑ جاتے درختوں کی طرح جڑ سے میاں اشرف
اگر جھُکتے نہیں تم گردشِ ایّام کے آگے
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|