* بازار میں بکنے لگا چابھی کا کھلون *
غزل
بازار میں بکنے لگا چابھی کا کھلونا
اب کون خریدے مِرا لکڑی کا کھلونا
خوش ہوتا ہے کہنے سے وہ چاندی کا کھلونا
حالانکہ ہر انسان ہے مٹی کا کھلونا
موسم کے تقاضوں سے ذرا ہٹ کے رہا میں
یہ جان کے بھی آگ ہے سردی کا کھلونا
بندھ جاتی ہے سر سے کبھی کھل جاتی ہے سر سے
یہ سر بھی مرا ہو گیا پگڑی کا کھلونا
مٹی کا مکاں گائوں میں بنتا ہے نیا جب
ہو جاتا ہے سیلاب کے پانی کا کھلونا
جو سکّوں کی جھنکار سے خوش ہوتے ہیں اشرف
ہر وقت انہیں چاہئے چاندی کا کھلونا
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|