* یہ کیسے مان لیں ہم اس کو کوئی غم نہی *
غزل
یہ کیسے مان لیں ہم اس کو کوئی غم نہیں ہوتا
کہ جس کی آنکھوں کا کوئی کنارا نم نہیں ہوتا
اگر ہاتھوں میں اس کے کاغذی پر چم نہیں ہوتا
تو بادل کے برسنے کا اسے بھی غم نہیں ہوتا
میں ضد کرتے ہوئے بچے کو آخر کیسے سمجھائوں
مرے کمرے کا جگنو سے اندھیرا کم نہیں ہوتا
کسی نے دُکھتی رگ پر ہاتھ بڑھ کر رکھ دیا ہوگا
سمندر ایسی ویسی بات پر برہم نہیں ہوتا
دعا کرتے رہو بچنے کی تم ڈرتے رہو اس سے
کہ اٹھ جانے کا دنیا سے کوئی موسم نہیں ہوتا
یہ دنیا اس کے رستے میں قدم بوسی کو آتی ہے
کبھی جس کے ارادے کا کہیں سرخم نہیں ہوتا
ہم اپنے دل کے زخموں پر نمک رکھ لیتے ہیں اشرف
جب ان کی گفتگو میں پیار کا مرہم نہیں ہوتا
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|