* مصیبت آئی تو سیلاب نے چھت پر اسے دی *
غزل
مصیبت آئی تو سیلاب نے چھت پر اسے دیکھا
کئی آوارہ موجوں نے بدن چھو کر اسے دیکھا
کسی نے کہہ دیا بیٹی تری انگریز جیسی ہے
بس اتنی بات پر ہوتے ہوئے خنجر اسے دیکھا
وہ مالن پھول پہنچاتی تھی جو کل تک حویلی میں
حویلی پر اٹھا کر مارتے پتھر اسے دیکھا
وہ جن گلیوں میں ماں کو چھوڑ کر پیسے لٹاتا تھا
انہیں گلیوں میں اب کھاتے ہوئے ٹھوکر اسے دیکھا
جہاں کی پرورش سے وہ کنول کے پھول جیسا ہے
اسی کیچڑ سے اب جاتے ہوئے بچ کر اسے دیکھا
ضرورت کی کوئی تصویر بھی رکھتا نہ تھا گھر میں
مری آنکھوں نے بنواتے سنیما گھر اسے دیکھا
وہ اتنا گر گیا میری نگاہوں سے کہ اے اشرف
بھیانک رات کو سوچا پسِ منظر اسے دیکھا
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|