* جب ان کی آنکھوں کے آنسو ندامت سے نک *
غزل
جب ان کی آنکھوں کے آنسو ندامت سے نکل آئے
تو سارا کیس لے کر ہم عدالت سے نکل آئے
جو چبھ جائے محبت کی حسیں وادی میں چلنے سے
یہ وہ کانٹا نہیں ہے جو سہولت سے نکل آئے
اب اس کے بعد دوزخ سے بچالینا ہمیں مولا
تری دنیا کے چکّر میں تو جنت سے نکل آئے
سمجھ لو اس ریاست میں تباہی آنے والی ہے
پرندے خوف کھا کر جس ریاست سے نکل آئے
میاں یہ بھی سیاست ہے کہاں معلوم ہے سب کو
سب اتنا جانتے ہیں ہم سیاست سے نکل آئے
وہاں کچھ کر گذرتے یہ ہمارے دوست کہتے ہیں
جہاں سے بچ بچا کر ہم شرافت سے نکل آئے
جب اپنے گھر میں آیا نکتہ چینوں سے نپٹ کر میں
کئی تنقید کے پتھر مری چھت سے نکل آئے
غزل روٹھی ہوئی رہتی ہے ہم سے آج کل اشرف
بس اتنی بات پر ہم بھی روایت سے نکل آئے
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|