* طرح طرح کے مصائب میں ڈال رکھا ہے *
غزل
طرح طرح کے مصائب میں ڈال رکھا ہے
تعلقات کا اس نے خیال رکھا ہے
جوان بہنوں کی قسمت ضعیف باپ کا غم
غریبِ وقت نے کیا کیا سنبھال رکھا ہے
خزاں رسیدہ ہے موسم مگر ہرا ہوں میں
زمانے والے کو حیرت میں ڈال رکھا ہے
ملا ہے حسن تو اترائیے نہیں صاحب
خدا نے کس کا غرورِ جمال رکھا ہے
تمام لوگ ہیں سیراب فیضِ ساقی سے
مگر ہمی کو تبسم سے ٹال رکھا ہے
غمِ زمانہ ، غمِ آخرت، غمِ جاناں
کہ ہم نے سینے میں کیا کیا نہ پال رکھا ہے
یہ کیا خبر تھی سمجھتے تھے ہمنوا جن کو
نقاب اس نے بھی چہرے پہ ڈال رکھا ہے
کسی سے ہم کو امیدِ وفا ہے ائے اشرف
یہ سانپ ہم نے زمانے سے پال رکھا ہے
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|