* دھوپ میں سایہ دیتا رہا جو شجر *
غزل
دھوپ میں سایہ دیتا رہا جو شجر
رکھ دیا ظالموں نے اسے کاٹ کر
میرے اشکوں نے آنچل نہ مانگا ترا
ہو گئے خشک یا گِر گئے خاک پر
بیٹھ جاتے ہیں تھک کر رہِ زیست میں
ان کی یادوں کے دیوار و در تھام کر
میں نئے دور کا آئینہ ہوں میاں
مجھ کو اچھا لگا پتھروں کا نگر
جس کے در سے میں لوٹا تھا تشنہ دہن
اب کے برسات نے ڈھا دیا اس کا گھر
شہر دل ہے مرا شہر دلّی نہیں
شاد کیوں ہو رہے ہو اسے لوٹ کر
ہم بھی اشرف اسی در سے وابستہ ہیں
جس جگہ بادشاہوں کے جھکتے ہیں سر
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|