* کیا سمجھیں گے وہ کیا شئے دریائوں ک *
غزل
کیا سمجھیں گے وہ کیا شئے دریائوں کے دھارے ہیں
جو لوگ تماشائی ساحل کے کنارے ہیں
دروازے پہ دستک تک دینے نہ کوئی آیا
ہم نے اسی بستی میں وہ دن بھی گذارے ہیں
سینچا ہے انہیں میں نے دے دے کے لہو دل کا
ہر شاخِ گلستاں پر احسان ہمارے ہیں
وہ اور تھے دن مجھ پر برساتے تھے تم پتھر
اب سر بھی تمہارے ہیں پتھر بھی تمہارے ہیں
ساحل سے لگاتے ہیں تو جو ڈوبتی کشتی کو
دریائے محبت میں کچھ ایسے بھی دھارے ہیں
ان لوگوں نے قسطوں میں برباد کیا ہم کو
مشہور زمانے میں جو دوست ہمارے ہیں
مضبوط جو کرتے ہیں ہاتھوں کو اندھیرے کے
آکاش کے دامن میں ایسے بھی ستارے ہیں
وہ مجھ سے خفا ہیں تو کیا غم ہے مجھے اشرف
جینے کے لئے ان کی یادوں کے سہارے ہیں
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|