* راج ہر سو ہے اندھیروں کا ضیاء پردے *
غزل
راج ہر سو ہے اندھیروں کا ضیاء پردے میں ہے
قافلہ جائے کہاں اب رہنما پردے میں ہے
پھر یہ ہوگا آستینوں کا لہو چلاّئے گا
ظلم کا جس کے ابھی تک تذکرہ پردے میں ہے
رات بھر جلنے کی ہم تدبیر کر لیتے میاں
ہم نے یہ جانا نہیں پاگل ہوا پردے میں ہے
کس لئے ہے ہر طرف ایٹم بموں کی واہ واہ
کیا ابھی ایٹم بموں کا تجربہ پردے میں ہے
کھیلتی تھی پردۂ زرّیں سے بادِ نو بہار
ہم نے یہ سمجھا کہ وہ جانِ حیا پردے میں ہے
حکم موسم کا ہوا ہے توڑ کر لائو انہیں
جن گلابوں کی ابھی بوئے وفا پردے میں ہے
ان بلو فلموں سے اشرف آدمیت ہے تباہ
اب تباہی کو ہماری اور کیا پردے میں ہے
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
………………………
|