* دن میں تارے تلاش کرتا ہوں *
غزل
دن میں تارے تلاش کرتا ہوں
اور راتوں کی مانگ بھرتا ہوں
دکھ کے جنگل سے جب گذرتا ہوں
بات رستے میں خود سے کرتا ہوں
پہلے سیکھا ہے تیرنا برسوں
گہرے پانی میں اب اترتا ہوں
اس کا انعام کچھ نہیں جس پر
کام ایسا بھی کر گذرتا ہوں
ڈوب جانے کا جس میں خطرہ ہے
میں اسی جھیل میں اترتا ہوں
صبح سے گھر سنوارتا ہوں میں
شام سے گھر میں خود سنورتا ہوں
بات اتنی ہے وقت سے اشرف
دنیا ڈرتی ہے میں بھی ڈرتا ہوں
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………………
|