* نہ وہ زمین کا چہرہ نہ آسمان کا ہے *
غزل
نہ وہ زمین کا چہرہ نہ آسمان کا ہے
جسے بھی دیکھئے لگتا ہے درمیان کا ہے
ذرا خراش جو آئی نکالا جائے گا
یہ خوف شیش محل کے سنگار دان کا ہے
نکل پڑا ہوں میں گھر سے تو سوچنا ہے کیا
کہ اس پہاڑ کا رستہ بہت تھکان کا ہے
تِلک لگانے سے ہرگز وہ چھپ نہیں سکتا
جو دھبّہ ماتھے پہ اب تک تری تھکان کا ہے
جو ماں کی گود میں آئی تھی میرے کانوں میں
اثر دماغ پہ ابتک اسی اذان کا ہے
وہ فائدے کی لڑائی ضرور ہارے گا
جو بادشاہ کے سینے میں دل کسان کا ہے
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………………
|