ہوا پاگل ہوئی ہے؟
!صدائیں تو لگاتی دربدر پھرتی ہے گلیوں میں جسے
جسے وہ جا چکی ہے
لبوں پر کانپتا ہے اب بھی تیرے نام اس کا؟
کھبی نہ چھو سکے گی تو حسیں اندام اس کا
مقفل اس کا دروازہ ہے!مت اس کو صدا دے
!بدن کی اس کی خوشبو کو بھلا دے
(آصف رضا (یو ایس اے
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸