غزل
ہمارے بیچ غضب کا مکالمہ ہوا تھا
پھر اُس کے بعد یہ سوچا گیا کہ کیا ہوا تھا
وہ خط جو پڑھنے سے پہلے ہی میں نے پھاڑ دیا
اگرچہ نام تھا میرے ، مگر کھُلا ہوا تھا
مجھے کہانی میں کردار کچھ ملا ایسے
تھے جس کے ہاتھ تو آزاد ، منہ بندھا ہوا تھا
اکیلی رہ گئی ، دونوں ہی مرگئے ، جن میں
مرے حصول کی خاطر مقابلہ ہوا تھا
ذرا قریب جو آیا اسے ڈبو دیں گے
سمندروں سے کسی کا معاہدہ ہوا تھا
چلو وہ دور رہے گا تو بھول جائے گا
ذرا سی دیر مجھے یہ مغالطہ ہوا تھا
جب اپنی قوتِ گویائی کھوچکی ہے نشاطؔ
تو کوئی اور بتادے کہ اُس کو کیا ہوا تھا
آصفہ نشاطؔ
4722 W 167th st.
Lawndale, CA 90260
Mob: 3106197922
3107937166
mzaman1210@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
****