غزل
زندہ رہنا ہے ضروری تو ندامت کیسی
بات ہے بات ، بھلا روز وضاحت کیسی
پھر نکلنے کے لئے ڈوبنا پڑتا ہے اُسے
وہ تو سورج ہے ، بھلا اُس سے شکایت کیسی
کوئی تعویذ ہی لکھ دے تو پلادوں اُس کو
یہ محبت ہے تو پھر اُس میں رعایت کیسی
مصرعۂ جاں کو اٹھالے تو سمجھ جائے گا
میں نے اس دل پہ اٹھائی ہے اذیت کیسی
عشق کا بوجھ تو انعام ہے ، دیکھو تو ذرا
میرے چہرے پہ اُتر آئی ہے ہمت کیسی
رقص کرتی ہوئی آجائے جو محفل میں نشاطؔ
اُس کی حالت کے سبب اُس کو ملامت کیسی
آصفہ نشاطؔ
4722 W 167th st.
Lawndale, CA 90260
Mob: 3106197922
3107937166
mzaman1210@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی