* کریں گے بات وہ، ہے اعتبار عید کے دِ *
غزل
عید کے دِن
کریں گے بات وہ، ہے اعتبار عید کے دِن
خوشی ملے گی مجھے بے شمار عید کے دِن
مہک اُٹھیں گے مرے دل رُبا کی آمد پر
مرا دیار، مرے رہ گزار عید کے دِن
وہ میرے روبرو آئیںگے اِس طرح جیسے
بہار آئی ہو کرکے سنگھار عید کے دِن
بہت دِنوں سے وہ پیاسا ہے دید کا، شاید
قرار پائے دِلِ بے قرار عید کے دِن
نئے لباس میں آرائش جمال کے بعد
وہ ہونگے حُسن کا اِک شاہکار عید کے دِن
وہ دِل کی بات زباں سے تو کہہ نہ پائیںگے
نظر سے ہوگی مگر آشکار عید کے دِن
بہانہ خوب ہے فریدیؔ کسی سے ملنے کا
گلے ملوںگا میں بے اختیار عید کے دِن
*******
|