donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Atif Faridi Saraiyavi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہر موڑ پہ بے خوف گزرتا گیا ہوں میں *
داستانِ فریدیؔ

ہر موڑ پہ بے خوف گزرتا گیا ہوں میں
ایک ایک قدم پے چوٹ کو سہتا گیا ہوں میں
ٹوٹا نہیں تھا ٹھوکریں کھانے کے بعد بھی
ہر ٹھوکر کے بعد سنبھلتا گیا ہوں میں
اپنوں سے شکایت ہے نہ غیروں سے شکوٰہ
لِکھی ہوئی تقدیر سے لڑتا گیا ہوں میں
بہہ جائے نہ آنکھوں سے میرے ایک بھی آنسو
گزری ہوئی ہر بات بھُلاتا گیا ہوں میں
کانٹوں سے میرے پاﺅں تو زخمی رہے لیکن
پھولوں کی آرزو کو کُچلتا گیا ہوں میں
اِتنی بڑی دنیاں میں کوئی نہیں میرا
بچپن سے آج تک تنہا رہا ہوں میں
لِکھ دِیا ہے فریدیؔ نے ہر ایک غم کی داستاں
جینا کہینگے اِسکو، تو جیتا گیا ہوں میں!
*****
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 365