سپوتِ انڈمان
مرحوم موسیٰ کی نذر
جنہوں نے ۵۴ سال اپنے معذور بدن کے ساتھ بستر میں گزارے، اور ابھی حال ہی میں دُنیا سے رُخصت ہو گیے۔
عزیز بلگامی…09845291581
نظر میں سب کی وہ معصومیت کا پیکر تھا
وہ مثلِ قطرۂ سیماب تھا، قلندر تھا
بلندیوں سے شجر کی، وہ کیا گرا اک دِن
بدن سے پھر کبھی حرکت نہ ہو سکی ممکن
حیات وقف تھی اغیار کی خوشی کے لیے
گرا تھا صرف’’ بہادر ‘‘ ۱ ؎ کی دوستی کے لیے
گرا تو جسم کی سب ہڈیاں ہی ٹوٹ گئیں
علاج اُس کا سلیقے سے ہو نہ پایا کہیں
پریشاں حال تھی قدرت بھی اُس کی حالت پر
کہ وقت تھم ساگیا،بسترِ علالت پر
گزارا لیٹ کے چو ّ ن برس کی مدّت کو
ترس کے رہ گیا وہ زندگی کی حرکت کو
وہ منجمد تھا …مگرپیکرِ عمل تھا وہ
جفا کشی کی حسیں جھیل کا کنول تھا وہ
وہ گرد و پیش کے حالات سے جدا نہ رہا
وہ زندہ دِل تھا،اپاہج کہوں میں کیسے بھلا
نگاہ میں تھے جزائر کے سارے افسانے
بہت قریب سے دیکھا تھا اِن کو موسیٰ نے
نظر میں اُس کی تھی اغیار کی ستم رانی
وہ اہلِ غرب کی ہو یاکہ زورِ جاپانی
جفاکشی سے عبارت تھا اُس کا بچپن بھی
شکستہ ہو ہی گیازندگی کا درپن بھی
تو ُجارہا ہے اے موسیٰ جہانِ فانی سے
ہر آنکھ نم ہے تری دُکھ بھری کہانی سے
خدایا!بخش دے موسیٰ کوروزِ محشر تُو
عزیزؔ کی یہ دُعاسُن لے ، بندہ پرور تُو
٭٭٭