donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Azeez Belgaumi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ریاستِ کرناٹکا کی نذر *

ریاستِ کرناٹکا کی نذر


عزیزؔ بلگامی…09900222551


اِس کے میداں دیہاتوں سے آباد ہیں،شہر ایسے کہ دُنیا میں کم یا ب ہیں
کھیت کھلیان تو کھیت کھلیان ہیں،جنگلات اِس کے سر سبز و شاداب ہیں
بھیما، کاویری،کرشنا یاگو داوری،اِس کے جُو ئے رواں سارے پُر آب ہیں
شوریدہ سر سمندر سے اُلجھے ہوئے، اِس کے ساحل کے بکھرے ہوئے خواب ہیں

اِس کے کافی کے باغوں پہ طاری ہوئی،جب بہاروں کے موسم کی صورت کوئی
سلسلہ ہائے ملناڈ کی گود میں،جیسے مرمر کی سوئی ہو مورت کوئی 
تب بہلتا ہوںمیں تیرے کہسار سے،گھیر لے مجھ کو جب بھی نحوست کوئی
تیری ویرانیاں کام آتی ہیں تب،جب پریشان کن ہو ضرورت کوئی

گونجتی ہیں جرس کی صدا ئیں یہاں،ہرعقیدے کا اک آشیانہ بھی ہے
وینو گوپال ، بسویشور بھی یہاں،عقل شاہ قادریؒ کا ٹھکانہ بھی ہے
اک ’’کلیسائے میری‘‘ فلک بوس بھی،اور جیسس کا لب پر ترانہ بھی ہے
اِس میں ہر فکر کے لوگ آباد ہیں،شہر میں ایک آشور خانہ بھی ہے 

اشرفِ دوجہاںؒ عرف ماں صاحبہ،اِن کا مسکن یہیں،اِن کا مامن یہیں
شیخ مخدومؒ آرام فرما یہیں،پیرمحبوبؒ و برہانؒ کی یہ زمیں
حضرت لاڈلے شیخ ؒ، دادی چننؒ،خواجہ بندہ نوازؒ اِس زمیں کے مکیں
آئے بغداد سے شیخ جنیدؒ بھی،یہ زمیں شیرِ ٹیپوؒ کی ہے بالیقیں


ہے معطر فضاشہر ٹمکور کی،جو عقیدت کی خوشبو سے معمور ہے
جامع مسجد سرا کی تو معروف ہے،اور درگاہِ ریحان مشہور ہے
بال لنگیشور کی عقیدت لیے،اہلِ ٹمکور کا قلب پُر نور ہے
ویر بھدرا پہ جو ہیں فدا دوستو،اُن کا دل بھی بہت آج مسرور ہے

رنگ ناتھا بھی ، پدمیشور بھی یہاں،دل میں بستے ہیں اِن جیسے سوامی یہاں
وردراجے بھی ، کلّے شور بھی یہاں،دیوتائوں کا مسکن بدامی یہاں
نام گنگا دھریّا کا معروف ہے، اور کرناڈ کی نیک نامی یہاں
تُنگ بھدرا یا کالی ندی کی طرح،جوئے اُلفت میں ہے تیز گامی یہاں

سوریہ نارائنا ، ہُچ رایپّاجی،یہ گلگ ناتھ کی سر زمیں بالیقیں
سوامی امبوویشور ، مارکنڈیشور،یہ ونائیک کے بھکتوں کی ہے سر زمیں
اِس زمیں پر کُویمپوسے شاعر ہوئے،بھیمے شِورا، شِوپا سے سوامی بھی ہیں
یہ ہے شاہِ حسین اور وٹھل کا گھر،اِس کی مٹی کے حیدرعلی بھی مکیں

وشویشوریاّ ، کریپاّ ، آناکرو ، چندرشیکھر ریاست کی ہیں آبرو
چاند پر ڈال دی ہیں کمندیں بھی اب،رائو صاحب کے چرچے ہوئے کو بکو
اب دراوڑکی ، کمبلے کی خواہش ہے کیا،اور شری ناتھ جی کی ہے کیا آرزو
کامیابی قدم چومے بھارت کی اب،بس اِسی پر ہی ہے ہر طرف گفتگو

آر کے لکشمن ، کرشناوڈیر یہاں،اور سنگولی رائن سے رہبر یہاں
کیمپے گوڈا بھی ، شیو رام کارنتھ بھی،مورتی ، پریم جی سی لیاقت کہاں
وینکٹارامنا ، بیاٹ رائین بھی ہیں،ملے شورا ہیں، نرسمہا ہیں بے گماں
میں کروں کیسے ہر نجم کا تذکرہ ، جگمگاتا ہے تاروں سے یہ آسماں

مادھوا چاریہ ، اکاّمہادیوی جی،اِن کے صدقے ریاست کو عظمت ملی
سی وی رامن بھی اس کے سپوتوں میں ہیں،ہیںپُرندر، کنک داس، باہو بلی
گنگو بائی کی بھی اِس کو خدمت ملی،اِس کے دامن میں درگاہِ حیدرعلی
مادھوی، راماسوامی کی برکات سے، فکر و فن کی ریاست میں شمع جلی

جب ہماری صفیں منتشر ہوگئیں،حوصلے سب کے سب در بدر ہوگیے
دشمنانِ وطن حملہ آور ہوئے،غیر ملکی تھے غاصب نڈر ہوگیے
رانی چنماکتور کی بِھڑگئیں،ٹیپوسلطانؒ سینہ سپر ہوگیے
اپنی جانیں ریاست پہ قربان کیں،اور ہم سب کے نورِ نظر ہوگیے

اہلِ کرناٹکا اہلِ دل فطرتاً،ذوقِ امن و اماں کے ہیں حامل بہت
اِن کے کردار سے اِن کو عظمت ملی،نعمتیں ہو گئیں اِن کو حاصل بہت
معبدوں کی قطار اِس کی غماز ہے،جذبۂ عبدیت اِن میں شامل بہت
شاعرِ بے نوا اے عزیزؔ اب بھی کیوں، تُو نہیں ہے توجہ کے قابل بہت

********************

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 529