غزل
عزیزبلگامی
09900222551
آنکھوں کی جھولی بھر گئی منظرکی بھیک سے
لیجے فقیر بچ گیا در در کی بھیک سے
حقِّ مدافعت کا ہر اک سمت شور ہے
بز دل نوازے جائیں گے خنجر کی بھیک سے
تدبیر سو گئی تو … یہ تقدیر نے کہا
اب زندگی بنالو مقدّر کی بھیک سے
مقتول، قتل ہو کے سخاوت ہی کر گیا
قاتل کو سر فراز کیا سر کی بھیک سے
فن کا لباس فکر کی تزئین کا سبب
تاثیرِ ِفکر شعر کے پیکر کی بھیک سے
خالی ہتھیلیوں کو کفن میں جگہ نہ تھی
اللہ کی پناہ سکندر کی بھیک سے
بے غیرتی کا پینا بھی پینا ہے کیا عزیزؔ
تشنہ لبی ہی اچھی ہے ساغر کی بھیک سے
*******************