جناب منوّر رانا صاحب کے لیے
دُعائے صحت
عزیز بلگامی
تُو ایک موذی مر َض کے لیے ہے زیر علاج
خبر،گری ہے یہ ما نندِ برق مجھ پر آج
مر َض کہاں سے یہ لاحق تجھے ہوا آخر
خموش ہوگئی اب ماں کی کیوں دُعا آخر
ابھی ہے تیری ضرورت اَدب کی دُنیا کو
روانی لائوں کہاں سے سخن کے دریا کو
لباس ، فکر تری ، فن کے جسمِ عریاں کا
غزل کو تُونے تقدّس کیا عطا ، ماں کا
تو اپنی فکر میں یکتا ، ہے منفرد فن میں
تُو وجہِ بادِ بہاری سُخن کے گلشن میں
زمانے بھر میں ترے فکر و فن کا شہرہ ہے
مشاعروں کا تُو اک قیمتی اَثاثہ ہے
دَہن میں جمع کیا علم کے خزانے کو
غزل سے سیر سماعت کیا زمانے کو
مجھے ہے اب بھی وہ بھٹکل کی ہمطعامی یاد
جو ہم نے کی سرِ مسند ، وہ ہم کلامی یاد
مشاعرے میں ترا ہم نشین تھا میں بھی
محبتوں کا تری ، اک امین تھا میں بھی
مرے لیے جو شرَف تھا ،جو وجہِ عظمت تھا
وہ لمحہ، پیٹھ پہ جب تیرا دست ِشفقت تھا
مری دُعا ہے کہ اللہ تجھ پہ رحم کرے
وجود سایہ فگن تیرا شاعروں پہ رہے
ادب کے شیدا سبھی خواہشِ شفا میں ہیں
عزیز ؔہی نہیں، مصروف سب دُعا میں ہیں
******************************