سورۂ فلق
(منظوم تفہیم)
میں رب کا نام لوں پھر’’سورۂ فلق ‘‘ کو پڑھوں
رحیم بھی ،وہی رحماں بھی ،جس کا ذکر کروں
(میرے نبی!ذرا) کہہ دیجیے(زمانے سے)
(ہر ایک فرد سے،ہرقوم، ہرٹھکانے سے)
پناہِ ربِّ فلق چاہیے مجھے ، شر سے
(عطا ہو مجھ کویہ سوغات ربِّ اکبر سے)
وہ شرجوخلق کیا اُس نے،(بس اُسی شرسے)
(ملے پناہ مجھے رب کی، شر کے پیکر سے)
پناہ! شر سے اندھیرے کے، جب وہ چھا جائے
(اندھیرا ایسا کہ جس میںنظر نہ کچھ آئے)
(بہت ہیں عام) شرورِزنانِ افسونگر
جو پھونک مارنے والی ہیںگرہوں کے اندر
میسّر آئے پناہ مجھ کو اِن کے شر سے بھی
(پناہ مجھ کوملے ، اِن کے ہر ہنر سے بھی)
(حسدکے شر سے حفاظت ،خدایا ! مجھ کو دے)
پناہ دے مجھے حاسد سے ، جب حسد وہ کرے
عزیز بلگامی