غزل
عزیز بلگامی
…09900222551
دُنیا میں اس لیے ہوں ، کہ محشر سے دور ہوں
جنت کوچھوڑ آیا ہوںمیں، گھر سے دُور ہوں
پینا ہے مجھ کو ساقی ٔ ؐ ؐ کوثر کے جام سے
دُنیا کی مے سے، میناسے، ساغر سے دُور ہوں
منزل بھی خواب ،راہ کی آسانیاں بھی خواب
تعبیراِن کی یہ ہے کہ رہبر سے دور ہوں
منظر ملائیکہ کے اُترنے کا دیکھ کر
ششدر ہوں، کیسے دورِ پیمبر سے دُور ہوں
حاجت نہیں سکوت وطلاطم کے فرق کی
ساحل سے دُور ہوں، نہ سمندر سے دُور ہوں
سن لو!یہ کان کھول کے، دُنیا پرست لوگ
میں، تم تو کیا!تمہارے مقدرسے دُور ہوں
ہر سانس مثلِ صورِ سرافیل ہو اگر!
کیسے کہوں عزیزؔ کہ محشر سے دُور ہوں
*********************