غزل
عزیز بلگامی
زمیں بنجر ہے پھر بھی بیج بولو ، کیا تماشہ ہے
ترازو پر خرد کی دِل کو تولو ، کیا تماشہ ہے
نہیں کشکول برداری تمہاری ، وجہِ رُسوائی
محبت مانگنی ہے ، منہ تو کھولو ، کیا تماشہ ہے
زمانے سے چھپا رکھا ہے ہم نے سارے زخموں کو
ستم کے داغِ داماں تم بھی دھولو ، کیا تماشہ ہے
ابھی چشمِ کرم کی آرزو ہے سیر چشموں کو
ہو ممکن تو ہوس کے داغ دھولو ، کیا تماشہ ہے
ابھی تک گیسوئوں کے پیچ و خم کی بات ہوتی ہے
بھگولو ، اب تو پلکوں کو بھگولو ، کیاتماشہ ہے
عزیزؔ آنسو بہانے کو جہاں تیار بیٹھا ہے
ضروری تو نہیں ہے تم بھی رولو ، کیا تماشہ ہے
Azeez Belgaumi
Bangalore - 560024
9900222551/9845291581
*****************