غزل
دامن کو آنسوئوں سے بھگونے نہیں دیا
حالانکہ دردِ عشق نے سونے نہیں دیا
عزمِ سفر میں دھوپ بھی حائل نہیں ہوئی
اور سر پہ کوئی سایہ بھی ہونے نہیں دیا
اندر سے ٹوٹنے کی صدا گھٹ کے رہ گئی
ہم کو وقارِ صبر نے رونے نہیں دیا
ہر لمحہ اُس کی یاد شریکِ نفس رہی
اک لمحہ جس نے چین سے سونے نہیں دیا
یہ کم نہیں کہ تیری محبت کے ساتھ ساتھ
دنیا کے غم کو دل میں سمونے نہیں دیا
اس بار اتنی تیز تھیں زہریلی بارشیں
پھل دار پیڑ کھیت میں بونے نہیں دیا
نیّر مکان بھائیوں کو دے دیا مگر
بٹوارہ ہم نے صحن کا ہونے نہیں دیا
اظہر نیّر
Vill & PO: Barhulia, Via: Kansi Simri
Darbhanga (Bihar)
Mob: 9939749452
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………