* منتظر رہتا کہاں ہے کبھی انعام کا ع *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
منتظر رہتا کہاں ہے کبھی انعام کا عشق
اور انعام کی خواہش ہے تو ہے نام کا عشق
حسن جلوہ نہ دکھائے تو ہے کس کام کا حسن
عشق دیوانہ نہیں ہے تو ہے کس کام کا عشق
کوئی کیا کہتا ہے اسکی کہاں پروا ہے اسے
خوب عادی ہوا روزانہ کے الزام کا عشق
ہم تو ساقی کی محبت میں پیا کرتے ہیں
ورنہ احساس پہ ہے بار فقط جام کا عشق
عشق تو نام ہے روحوں کے قریب آنے کا
محض اک رشتہ_ کمزور ہے اجسام کا عشق
جیت کا لطف اسے ہار میں بھی ملتا ہے
خوب خوگر ہے ازل سے غم و آلام کا عشق
ہم تو جاوید ہوئے بوڑھے مگر خواہش ہے
ہر جوانی کو ستائے کسی گل فام کا عشق
**** |