donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Dr Javed Jamil
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* آیا نظام نو کی طرف سے یہ حکم_ عام *
عالمی نظامِ نو
از ڈاکٹر جاوید جمیل
 
آیا نظام نو کی طرف سے یہ حکم_ عام
اہل_ زمیں پہ فرض ہے شیطان کو سلام
 
آزادئ_ پسند ہے زریں اصول زیست
وہ سب ہوا حلال جو مذہب میں تھا حرام
(Azadi-e pasand = Freedom of Choice)
مغرب کے فلسفی نے کیا کام یہ عظیم
حیوانیت کو دے دیا انسانیت کا نام
 
قابض ہے اقتدار پہ بازار اس طرح
پالیسیاں ہیں اسکے مفادات کی غلام
 
دنیا میں امن چین ہے غارت اگر تو ہو
اسٹاک ایکس چینج کا مطلوب ہے دوام
 
ساری جوان نسل اگر نیک ہو گئی
کلبوں میں کیسے ہوگا سر_ شام ازدحام
 
پوجا اگر دھرم ہے تو کوئی نہیں گلہ
الله کا نام لیجئے یا کیجے رام رام
 
لیکن اڑ ائی ٹانگ اگر انکے کام میں
لینگے وہ اہل_ دین سے بھرپور انتقام
 
انعام عالموں کے بھی حصّے میں آئے گا
ہے شرط صرف یہ کہ زباں پر رہے لگام
 
عریانیت میں شہرت و دولت ہے بےحساب
اکیسویں صدی میں حجابوں کا کیا ہے کام
 
موڈرن ہیں بدلتے ہیں ہر سال پارٹنر
انکی نظر میں بار ہے شادی کا اہتمام
 
انسان کے حقوق کا کچھ پاس ہے اگر
ہم جنسیت کا کیجئے حد درجہ احترام
 
انسان کے حقوق = Human Rights
زینت گھروں کی ہونے لگیں عورتیں اگر
سوداگرئ_ حسن کا مٹ جاےگا نظام
 
سوداگران_ عیش و ہوس کا ہے فیصلہ
کردار کی ہر ایک عمارت کا انہدام
 
محفل سجی ہوئی ہے مزے لوٹیے جناب
لازم تکلّفات نہیں کوئی آج شام
 
کتنا حسین نظم ہے حسن و شراب کا
جس مرد و زن سے خواہ ہوں ہم ذوق و ہم کلام
 
تسکین_ جسم کے لئے ہے جنگ کا سماں
تلوار ہو رہی ہے ہر اک سمت بے نیام
 
یہ بار یہ کسینو یہ نائٹ کلب یہ بیچ
تہذیب نو کے ہیں یہ نشانات_ احتشام
 
رشتوں کے انتشار کا انکو بھی علم ہے
بوڑھوں کے واسطے ہے مراکز کا اہتمام
 
ہر سمت کمسنوں پہ ہیں عیاشیوں کے ظلم
جاری ہے ماں کے پیٹ میں بچچوں کا قتل_ عام
 
دولت سمٹ کے چند رئیسوں پہ رہ گئی
مر مر کے جی رہی ہے مصیبت میں ہے عوام
 
امریکہ سرغنہ ہے نظام_ خبیث کا
حاصل ہے اسکو وقت کے دجال کا مقام
 
آقاؤں کا یہ حکم ہے افواج کے لئے
قصّہ مخالفین کا کر ڈالئے تمام
 
انکو یہ حق ہے حملہ کریں چاہے جس جگہ
کابل ہو یا عراق , فلسطین ہو یا شام
 
ان پر معاف خون ہے پچچیس لاکھ کا
جاری رہیگا امن پسندوں میں انکا نام
 
انکے طویل ظلم کی اس داستان میں
انصاف کے تقاضوں کا کوئی نہیں ہے کام
 
توڑا کسی نے آم اگر انکے باغ سے
توڑینگے ایک آم کے بدلے ہزار آم
 
انسانیت کھڑی ہے تباہی کے موڑ پر
ابلیس کی لگن کا نتیجہ ہے یہ مقام
 
شیطان کو گماں ہے کہ منزل قریب ہے
اسکو خبر نہیں کہ ہے نزدیک اختتام
 
ابلیس کی عیال کو یہ علم ہی نہیں
تکتا ہے انکی راہ جہنم کا انصرام
 
جنکو نہیں تمیز حلال و حرام کی
کہتے ہیں ان کے پاس ہے ہر علم کی زمام
 
فطرت کا نظم_ عدل حقیقی نظام ہے
انسانیت کے نام ہے میرا یہی پیام
 
اٹھو, اکھاڑ پھینکو نظام_ خبیث کو
آغاز کردو کام کا لیکر خدا کا نام
****
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 546