* کچھ باعث_ سکوں بھی ہے بیتابیوں کے ب *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
کچھ باعث_ سکوں بھی ہے بیتابیوں کے بیچ
امید کی کرن بھی ہے تاریکیوں کے بیچ
ابہام سے نکل کے وہ جلوہ دکھائے کاش
مبہم سا ایک چہرہ ہے تنہائیوں کے بیچ
دیکھی ہیں خوب ازل سے ہی مطلق عنانیاں
میں ہوں عوام، رہتی ہوں مظلومیوں کے بیچ
مانا کہ قید و بند میں ہے زندگی عذاب
بربادیاں زیادہ ہیں آزادیوں کے بیچ
مرکز پہ ہو گیا ہے تسلط گناه کا
رہتی ہیں نیکیاں بھی، مگر حاشیوں کے بیچ
کرتا ہے کوئی میرا تعاقب تمام رات
رہتے ہیں خواب نفس کی شیطانیوں کے بیچ
جاوید کیا بگاڑیں گے تعریف کے یہ لفظ
گزری تمام عمر ہے بدنامیوں کے بیچ
**** |