* کیا ہوگا کوسنے سے نصیبوں کو بار با *
کیا ہوگا کوسنے سے نصیبوں کو بار بار
کوشش بھی کرنی ہوگی غریبوں کو بار بار
اب عشق میں چلیگا جنوں سے نہ کام صرف
دینی شکست ہوگی رقیبوں کو بار بار
اے دشمنان_ حق، کبهی مرتے نہیں مسیح
بیشک سجاتے رہنا صلیبوں کو بار بار
ہوتی ہے یادداشت کی مدت کہاں طویل
تقریر کرنی ہوگی خطیبوں کو بار بار
افسانوں کے طلسم سے پیچھا چھڑائیے
جاوید کہتے رہئے ادیبوں کو بار بار
**** |