* بہت دن ہو چکے چلتے شرارت، اب شرارت *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
بہت دن ہو چکے چلتے شرارت، اب شرارت بس
ہمیں تو چاہیے سنجیدہ پائندہ رفاقت بس
محبت کو ہم اپنی رائگاں جانے نہیں دینگے
محبت کا محبت ہے بدل، دیجے محبت بس
کہاں تک چل سکیں گے وزن دل پر اس قدر لیکر
نکالیں، پھینک دیں باہر یہ کینہ، یہ کدورت بس
ہمیں مشکل تریں کچھ فیصلے لینے ہی ہوتے ہیں
ذرا سا سخت جاں ہو جائیں، چھوڑیں یہ نزاکت بس
کہ ہم ان سے کبھی کوئی شکایت کیوں نہیں کرتے
سنی ہے ہم نے ان سے رات دن یہ اک شکایت بس
یہ الفاظ_ لغت ہیں سب کے سب، یہ یاد رکھ جاوید
شرافت بس، صداقت بس، اخوت بس، محبت بس
**** |