* ہوگا جو ذ کر حضرت شبّیر دیر تک *
"سید اقبال رضوی "شارب
سلام بہ حضور امام عالی مقام
ہوگا جو ذ کر حضرت شبّیر دیر تک
قرآں کی ہوتی جائے گی تفسیر دیر تک
اہل کسا کے فضل پہ حیرت نہ کیجیے
پڑھئے حضور آیت تطہیردیر تک
بولے حبیب سن پہ ہمارے نہ جائیو
چمکیگی آج ہاتھ میں شمشیردیر تک
کیا صبر تھا کہ حرف شکایت نہ لب پہ تھا
تڑپا کیا جو ہاتھوں پہ بے شیر دیر تک
بھائی کا لکّھا بازؤ قاسم پہ جب ملا
شبّیر چومتے رہے تحریر دیر تک
شہداء کے لاشے بے سرو سامان دیکھ کر
عابد کے ساتھ روئی ہے زنجیر دیر تک
شارب بہ فضل مولا یہ اشعار ہو گئے
کرنی پڑی نہ کچھ تجھے تدبیر دیر تک
**** |