* رہوگے زندہ زمان و مکاں قیامت تک؟ *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
رہوگے زندہ زمان و مکاں قیامت تک؟
مچائے رکھوگے شور و فغاں قیامت تک؟
ہے اک عذاب_ مسلسل یہ امتحان_ عظیم
مگر نہ پا ئیں گے لطف_ جناں قیامت تک
سلگتے رہتے ہیں جذبات کے جہنّم میں
دلوں سے اٹھتا رہیگا دھواں قیامت تک
کبھی عذاب کبھی بن کے ابر_ رحم و کرم
زمیں پہ برسے گا یہ آسماں قیامت تک
یہ آدمی ابھی بچہ ہے عقل سے جاوید
امید کم ہے کہ ہوگا جواں قیامت تک
***** |