* محبوب معتمد بھی ہے اور معتبر بھی ہ *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
محبوب معتمد بھی ہے اور معتبر بھی ہے
اے ارض تیرے ساتھ سفر میں قمر بھی ہے
منزل! تجھے گلہ ہے کہ تاخیر ہو گئی
کن مرحلوں سے راستے گزرے، خبر بھی ہے؟
ملتے ہی لمحہ بھر میں مٹا ڈالے گا تجھے
اے شب، تری تلاش میں وقت_ سحر بھی ہے
حس_ جمالیات کا فقدان ہو بھی کیوں
دل اک عدد ہے جسم میں اوراک جگر بھی ہے
ہے نفس روح سے متصادم بدن بدن
انساں میں ہے فرشتہ بھی اوروہ بشربھی ہے
جاوید انتظار کا عالم بھی ہے عجب
بیچین منتظر بھی ہے اور منتظر بھی ہے
***** |