غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
آج ہے ویران، کل آباد بھی ہو جائے گی
زندگی تنہائی سے آزاد بھی ہوجائے گی
ذہن کو مرکوز رکھو، حوصلہ قائم رہے
کوششیں کرتے رہو، ایجاد بھی ہو جائے گی
اک معیّن وقت ہے شیطان تیرے واسطے
جلد ہی پوری تری میعاد بھی ہوجائے گی
آؤ بانٹیں چلتے چلتے زندگی کے تجربے
راستہ کٹ جائے گا، روداد بھی ہو جائے گی
کیا پتہ تھا زیست کو جاوید از راہ_ فریب
آرزوئے جنت_ شداد بھی ہو جائےگی
******************