donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Dr Javed Jamil
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* سب تھے منظور_ نظر ، ایک میں رسوا تھا & *

غزل


از ڈاکٹر جاوید جمیل
 
سب تھے منظور_ نظر ، ایک میں رسوا تھا فقط
تھے تماشائی سبھی، میں ہی تماشا تھا فقط
 
سامنے حد_ نظر تک مرے صحرا تھا فقط
اور یہ نظارہ ہی جینے کا سہارا تھا فقط
   
اس کی دولت کی تمنا مری دشمن نکلی 
میرے قبضے میں محبت کا خزانہ تھا فقط
 
ایسا محسوس ہوا جیسے کہ تو آیا تھا
در حقیقت ترے سائے کا بھی سایا تھا فقط
 
میں یہ سمجھا تھا ہیں افلاک مری مٹھی میں
قبر بولی کہ تو اک خاک کا پتلا تھا فقط
 
رتبہ ساقی کا تھا تیرے ہی تو دم سے جاوید 
ایک تو ہی تو بھری بزم میں پیاسا تھا فقط 


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 445