غزل
از ڈاکٹر
جاوید جمیل
مانا
تکلیف کا باعث ہے سزا کا احساس
اس سے بڑھ کر کہیں قاتل ہے خطا کا احساس
وہ نہیں ہوتے تو لگتا ہے ہوا رک سی گئی
انکے ہونے سے ہی ہوتا ہے ہوا کا احساس
دیکھا کیا آج پلٹ کر مری جانب اس نے
دل میں پھر سے پلٹ آیا ہے وفا کا احساس
جب چلی جائے گی دولت کی محبت دل سے
ہوگا اس وقت حقیقت میں غنا کا احساس
انکو جسموں کے تقاضوں سے ہی مطلب ہے فقط
ہم کو افکار کی دنیا میں خلا کا احساس
ضامن_عصمت_دامن ہے، اگر زندہ ہو
مر چکا کب کا مگر شرم و حیا کا احساس
تیرے ایمان کو جاوید ملے گی منزل
جب خودی کو تری ہو جائے خدا کا احساس
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸