غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
نہ فلک پہ رقص_خمار ہے، نہ زمیں پہ حسن سوار ہے
نہ فضا ہے نغمہ سرا کہیں، مچا شور کیوں ہے بہار ہے
تری آرزو، تری جستجو، ہے زباں پہ تیری ہی گفتگو
نہ ہی بھوک ہے نہ ہی پیاس ہے، نہ سکوں کہیں نہ قرار ہے
تری زلفیں کیسے سنوارتا، ترا حسن کیسے نکھارتا
یہ خیال ہی مری جان_جاں، دل_آرزو پہ سوار ہے
وہ جنوں جو حد سے گزر گیا، کہاں اس میں عشق کی ہے بقا
مری چاہتوں کی حدود ہیں، مرے پیار میں بھی وقار ہے
کہاں خیر و شر کی تمیز انھیں ، کہاں احتیاط عزیزانھیں
جسے کہتے ہیں وہ نظام_نو، وہ ہوا نہیں ہے غبار ہے
نہ ہی شوق_ جاہ کوئی ہے اب، نہ ہی عشرتوں کی کوئی طلب
مرے دوستوں کی نگاہ میں مرا احمقوں میں شمار ہے
مرے دل میں ذکر صبور کا، مجھے شوق خمر_طہور کا
مجھے جنتوں کی ہے جستجو، مری جان حق پہ نثار ہے
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸