غزل
جاوید جمیل
مرے دل کو موم رکھتا ترا جھوٹا پیار کب تک
ترے شعبدوں پہ رہتا مجھے اعتبار کب تک
میں نہیں تھا کوئی احمق، مجھے زندگی تھی پیاری
تو بتا کہ اور کرتا ترا انتظار کب تک
تری کج ادائیوں سے میں نجات چاہتا ہوں
ہے سکوں عزیز مجھ کو رہوں بیقرار کب تک
میں سحر کا منتظر تھا، مری منتظر سحر تھی
مجھے ظلمتوں میں رکھتی شب_اضطرار کب تک
وہ جو لمحہ آگہی کا ابھی بطن _قدر میں ہے
کرے مجھ پہ جانے قدرت اسے آشکار کب تک
جو خلیفہء_ خدا ہے، وہ شہہ_بہشت ہوگا
تو بتا چلے گا شیطاں ترا اقتدار کب تک
***************