غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
ہوش میں رہنے کی تاکید کے معنی، ظالم!؟
ہوش الفت میں کبھی رہتے ہیں باقی، ظالم!؟
عزم پختہ ہو تو ہو جائیں گے دو دل اک جان
شرط ہے صرف کہ ہو سوچ نہ منفی، ظالم!
یاد آئے مری تو ہوش پہ رکھنا قابو
ہم تو یادوں کی تری ہو چکے عادی، ظالم!
قدر بیحد ہے تری تشنہ لبی کی دل میں
حکم ہوتے ہی میں بن جاؤں گا ساقی، ظالم
کیا گزرتی ہے ترے دل پہ، یہ تو ہی جانے
مجھ سے برداشت نہیں ہوتی جدائی، ظالم!
کاش تو چاہے مجھے چاہنے والوں کی طرح
میری چاہت پہ نہ جا، وہ ہے انوکھی، ظالم
پیار بھی کاش ترا ایسا نرالا نکلے
جیسی مجھ سے تری نفرت تھی نرالی، ظالم
یہ دکھائے گی ہمیں بحر کے سارے منظر
منتظر کشتیء _ الفت ہے ہماری، ظالم!
ظلم جاوید پہ جو تو نے کئے، بھول گیا؟
جانے کیوں تو نے مچائی یہ تباہی، ظالم
**************************